نیا انقلاب ……………!!! مخدومہ آسیہ قریشی
مخدومہ آسیہ قریشی
نیا انقلاب ……………!!!
میں ایک ایسی نظم لکھونگی،
جس سے کسی بیواہ کو چھت میسر ہو سکے گی،
کسی یتیم کو سہارا مل جائیگا،
ہاں دیکھلینا !
میری نظم کی بیباک سطریں،
کسی مظلوم کی آواز بننے کے لئے کافی ہونگی،
میں کبھی تو لکھونگی
کوئی نظم،
جو نابین کو بینائی لوٹا سکے،
جو ظالموں کا گلا دبانے کا ہنر جانتی ہو.
ہاں _ ایک دن میری نظمیں،
انسانیت میں احساس کا نیا انقلاب لانے میں کامیاب ہونگی،
اور ، احساس ہر کسی کا.
میں جانتی ہوں،
کوئی تو دن ھوگا
جو دھرتی والے میرے نام سے منائینگے.
میں جانتی ہوں،
ابھرتے سورج کو بند آنکھوں کی پروا نہیں ہوتی.
میں نے سنا ہے
نظمیں کھیتوں میں اگا نہیں کرتیں،
ان کو جننا پڑتا ہے،
ایک ماں کی طرح.
تم بھی جان لو،
کے میری نظمیں
چودھویں کے روشن چاند کی طرح
اپنی بھرپور چاندنی سمیت،
اس زمیں پہ بچھ جائینگی،
مگر کب !!!!؟؟؟
یہ میں بھی نہیں جانتی.